چندی گڑھ، 14/دسمبر (ایس او نیوز /ایجنسی) بی جے پی کے راجیہ سبھا رکن رام چندر جانگڑا کے متنازعہ بیان پر کسانوں اور سیاسی حلقوں کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آیا ہے۔ انہوں نے کسانوں کو ’قصائی‘ اور ’منشیات کے سوداگر‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 2021 کی کسان تحریک کے دوران پنجاب کے کسانوں نے ہریانہ میں منشیات کا پھیلاؤ کیا، جس کے نتیجے میں نوجوانوں میں منشیات کا رجحان بڑھا۔ جانگڑا یہاں تک نہیں رکے بلکہ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کسان تحریک کے دوران روہتک اور دیگر علاقوں میں 700 لڑکیاں لاپتہ ہو گئیں۔
سوشل میڈیا پر ان کے بیان کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد مختلف سیاسی جماعتوں اور کسان تنظیموں نے اس بیان کی شدید مذمت کی۔ کسان مزدور سنگھرش سمیتی کے رہنما سرون سنگھ پنڈھیر نے کہا کہ یہ بیان کسانوں کو بدنام کرنے کی سازش ہے۔ انہوں نے جانگڑا سے معافی کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ کسان اپنے حقوق کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں اور ان پر ایسے الزامات لگانا قابل مذمت ہے۔
کانگریس اور دیگر اپوزیشن جماعتوں نے بھی جانگڑا کے بیان کو کسانوں کے لیے توہین آمیز قرار دیا اور بی جے پی سے وضاحت طلب کی۔ کانگریس کے ایک رہنما نے کہا کہ ایسے بیانات سے کسان تحریک کے مقاصد کو دبانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
دریں اثنا، کسان رہنما راکیش ٹکیت اور گرنام سنگھ چڑھونی نے جانگڑا کے بیان کو ’غیر ذمہ دارانہ‘ قرار دیا اور کہا کہ بی جے پی حکومت کسانوں کے مسائل کو حل کرنے کے بجائے انہیں بدنام کرنے میں مصروف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ کسان تحریک نے کسانوں کے حقوق کے لیے جو آواز بلند کی ہے، اسے کوئی دبا نہیں سکتا۔
کسان تحریک کے دوران کئی مسائل نے جنم لیا تھا لیکن جانگڑا کے ان بیانات نے کسانوں کے جذبات کو مجروح کیا ہے اور انہیں مزید مشتعل کر دیا ہے۔ اب یہ دیکھنا باقی ہے کہ بی جے پی قیادت ان بیانات پر کیا مؤقف اپناتی ہے اور کسانوں کی تنظیموں کے مطالبات کا جواب کس طرح دیتی ہے۔